قرآن اورفضیلت اہل علم .... علامہ رضاءالدین صدیقی

اللہ رب العزت ارشادفرماتے ہیں:۔
Ù+ اللہ تعالیٰ اس بات پر گواہ ہے کہ اس Ú©Û’ سوا Ø¡ کوئی معبود نہیں،ملائکہ اوراہل علم Ù†Û’ بھی اس بات Ú©ÛŒ گواہی دی(اور ساتھ یہ بھی کہ وہ ہر تدبیر، عدل Ú©Û’ ساتھ فرمانے والا ہے اس Ú©Û’ سواء کوئی پرستش Ú©Û’ لائق نہیں وہی غالب Ø+کمت والا ہے۔ (آل عمران Û±Û¸)
Ù+ تم میں سے جو لوگ ایمان لائے نیز جو اہل علم ہیں ØŒ اللہ ان Ú©Û’ درجات Ú©Ùˆ بلند فرمائے گا۔(مجادلہ۱۱)
Ø+ضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما ارشادفرماتے ہیں، اہل علم عام مومنین سے سات سو درجے بلند ہونگے اورہر دودرجوں Ú©Û’ درمیان پانچ سو سال Ú©ÛŒ مسافت ہوگئی۔
Ù+ (اے نبی) آپ فرمادیجئے ØŒ کیا اہل علم اور بے علم برابر ہوسکتے ہیں۔(زمر۹)

Ù+ انسانوںاورجانو ±ÙˆÚº اور چوپایوں میں بھی اسی طرØ+ مختلف رنگ ہیں۔پس اللہ Ú©Û’ بندوں میں سے اس سے وہی ڈرتے ہیں جو (ان Ø+قائق کابصیرت Ú©Û’ ساتھ )علم رکھتے ہیں یقینا اللہ غالب ہے بڑا بخشنے والا۔(فاطر۲۸)

Ù+ (اے نبی)آپ کہہ دیجئے ØŒ اللہ تعالیٰ میرے اورتمہارے درمیان بطور گواہ کافی ہے نیز (وہ لوگ بھی گواہ ہیں)جن Ú©Û’ پاس کتاب کا علم ہے Û”(رعد۴۳)

Ù+ اوراہل علم Ù†Û’ کہا تمہارے لیے خرابی ہو جو لوگ ایمان لائے اورانھوںنے اچھے اعمال کیے ان Ú©Û’ لیے اللہ تبارک وتعالیٰ Ú©ÛŒ طرف سے بہتر ثواب ہے۔(قصص Û¸Û°)
Ù+ اور یہ مثالیں ہیں جنہیں ہم لوگوں Ú©Û’ (فہم ) Ú©Û’ لیے بیان کرتے ہیں اورانہیں صرف علماء ہی سمجھتے ہیں۔(عنکبوت Û´Û³)

Ù+ اورجب ان Ú©Û’ پاس کوئی خبر امن یا خوف Ú©ÛŒ آتی ہے تو وہ اسے(بغیرسوچے سمجھے)Ù¾Ú¾ÛŒÙ„Ø§Ø¯ÛŒØªÛ ÛÛŒÚº اگر وہ (بجائے شہرت دینے Ú©Û’ )اسے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)اوراپنے میں سے صاØ+بانِ (علم Ùˆ)امر Ú©ÛŒ طرف لوٹادیتے تو ضرور ان میں سے وہ لوگ جو (کسی )بات کا نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں اس (خبر Ú©ÛŒ Ø+قیقت )Ú©Ùˆ جان لیتے، اگر تم پر اللہ کا فضل اس Ú©ÛŒ رØ+مت نہ ہوتی تو یقینا چند ایک Ú©Û’ سواء تم (سب)شیطان Ú©ÛŒ پیروی کرنے لگتے Û”(النساء Û¸Û³)